کاش ہم تم
نہ یوں ملے ہوتے
جیسے اب ملے ہیں
تو شاید
شاید...
جدا جدا راہوں پر
نہ یوں چلے ہوتے
جیسے اب چلے ہیں
کاش ہم تم
کسی اور رنگ میں
کسی اور ڈھنگ میں
لہروں سے چھلکتی...
کسی جلترنگ میں
کسی اور دیس میں
کسی اور بھیس میں
وقت کی کتاب میں
کسی اور باب میں
یا پھر
نیم وا آنکھوں میں
مچلتے سراب میں
کسی قصّہ گوکے
قصّہ لا جواب میں
کردار بن کے ملے ہوتے
مچلتے سراب میں
کسی قصّہ گوکے
قصّہ لا جواب میں
کردار بن کے ملے ہوتے
کسی مصور کے
خوبصورت شاہکار میں
رنگ بن کے گھلے ہوتے
تو شاید
شاید
آج ہجر کے
نہ سلسلے ہوتے
جدا جدا رہوں پر
نہ یوں چلے ہوتے
جیسے اب چلے ہیں
کاش ہم تم
نہ یوں ملے ہوتے
جیسے اب ملے ہیں
GR-9 Oct 2011
GR-9 Oct 2011
2 comments:
Good one broii. Yaar tu Bohot udaas lag raha hai mujhe. khush baash raha Kar :)
Post a Comment